۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حیدر عباس

حوزہ/ نہج البلاغہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا موصوف نے بیان کیا کہ آج حج اتنا مہنگا ہو گیا کبھی اس کا پس منظر جانا گیا؟!امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ کے مکتوب نمبر 67 میں مکہ کے والی قثم ابن عباس کو صاف لکھا کہ حاجیوں کا استقبال کرنا اور اہل مکہ سے تاکید کرنا کہ حج پر آنے والوں سے کرایہ وصول نہ کریں۔لیکن مولا کی شہادت کے بعد حاکم شام نے اس حکم کو منسوخ کیا نتیجہ میں آج تک حاجیوں سے من مانی رقم وصول کی جا رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اکبرپور/ گیارہویں اسلامی مہینہ کی پہلی تاریخ ساتویں امام حضرت موسی کاظم علیہ السلام کی بیٹی جناب فاطمہ معصومہ علیہا السلام کی ولادت کی تاریخ ہے۔اور گیارہویں تاریخ آٹھویں امام حضرت علی رضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی تاریخ۔

اکبرپور امبیڈکرنگر کے موضع کٹریا بڑاگائوں میں ڈاکٹر سید قمر عباس رضوی(خورشید) کے ایصال ثواب کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بیان کہ ماہ ذیقعدہ کے ابتدائی دس دنوں کو عشرہ کرامت کہا جاتا ہے۔

کریمہ اہلبیت بنت امام موسی کاظم علیہ السلام کے فضائل بیان کرتے ہوئے مولانا موصوف نے بیان کیا کہ غیر معصوم ہستیوں میں تنہا دو ہستیاں ایسی ہیں جن کے لئے امام معصوم سے زیارت ہم تک پہنچی ہے۔ایک جناب ابو الفضل العباس اور دوسری ہستی جناب معصومہ قم۔

زیارت معصومہ کے بعض فراز پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے بڑی تعداد میں موجود اسلامی برادری سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ اگر ان دنوں میں آپ نے زیارت معصومہ نہیں پڑھی تو اب بھی وقت ہے اس کی تلاوت کیجئے۔

جوانسال خطیب نے اپنے مخصوص انداز میں موسم حج کی آمد کے پیش نظر بیان کیا کہ امیر بیان و سخن حضرت علی علیہ السلام نے مفصل طور پر اس جانب رہنمائی فرمائی ہے کہ آخر کیوں خانہ کعبہ کو مکہ میں قرار دیا گیا۔اپنے ہاتھوں سے اپنی پسند کے پتھروں کی پرستش اور ہے اور خدا کے بتائے ہوئے پتھروں سے بنائے گئے گھر کے گرد طواف کرنا عبادت ہے۔

نہج البلاغہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا موصوف نے بیان کیا کہ آج حج اتنا مہنگا ہو گیا کبھی اس کا پس منظر جانا گیا؟!امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ کے مکتوب نمبر 67 میں مکہ کے والی قثم ابن عباس کو صاف لکھا کہ حاجیوں کا استقبال کرنا اور اہل مکہ سے تاکید کرنا کہ حج پر آنے والوں سے کرایہ وصول نہ کریں۔لیکن مولا کی شہادت کے بعد حاکم شام نے اس حکم کو منسوخ کیا نتیجہ میں آج تک حاجیوں سے من مانی رقم وصول کی جا رہی ہے۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے کرامت کے صفات بیان کرتے ہوئے آٹھویں امام کے اس خط کا تذکرہ کیا جسے آپ نے اپنے صحابی جناب شاہ عبد العظیم حسنی کو لکھا تھا کہ اے عبد العظیم میرے شیعوں کو میرا سلام کہنا۔انہیں صداقت اور امانتداری کا حکم دینا۔ان سے کہنا کہ آپس میں ایک دوسرے کے گھر رفت و آمد رکھیں اور خبردار وہ کسی مومن کی شخصیت کشی نہ کریں۔اپنے بھائی کو اذیت نہ پہنچائیں اللہ اذیت پہنچانے والے کو معاف نہیں کرتا۔

مولانا موصوف نے زیارت امام رضا اور سیرت امام رضا علیہ السلام کا مفصل تذکرہ کیا۔اختتام مجلس پر مصائب کا ذکر ہوتے ہی شور گریہ بلند ہوا۔

قابل ذکر ہے کہ اس مجلس ترحیم کی نظامت کے فرائض جناب عارف انور اکبرپوری نے انجام دئیے۔تلاوت کلام پاک سے جناب سید سلمان عباس نے مجلس کا باقاعدہ آغاز کیا بعدہ جناب ابوذر اعظمی،جناب فرحان امسنوی،جناب جمیل دوستپوری اور اسد کٹگھرکمالی،جناب ذیشان اکبرپوری وغیرہ نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔زنانی مجلس کو عالمہ واہبہ تہذیب نے خطاب کیا۔مرحوم سید قمر عباس کے خانوادہ نے شریک مجلس مومنین کا شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .